Friday, 4 September 2015

کبھی کبھی زنا کرنے کا الزام اور اس کی حقیقت

معاندین احمدیت الفضل کی ادھوری عبارت پیش کر کے حضرت مسیح موعود ؑ اور حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کی ذات پر (نعوذ باللہ) زنا کا الزام لگاتے ہیں ۔ معترضہ عبارت مندرجہ ذیل ہے :۔
حضرت مسیح موعودؑ ولی اللہ تھے۔اور ولی االلہ بھی کبھی کبھی زنا کرلیا کرتے ہیں۔اگر انھوں نے کبھی کبھار زنا کرلیا ۔تو اس میں حرج کیا ہوا۔پھر لکھا ہے۔ہمیں حضرت مسیح موعودپر اعتراض نہیں ۔کیونکہ وہ کبھی کبھی زنا کرتے تھے۔ہمیں اعتراض موجودہ خلیفہ پر ہے۔کیونکہ وہ ہر وقت زنا کرتا رہتا ہے۔
(روزنامہ الفضل قادیان دارالامان مؤ رخہ31اگست1938ء)

یہ بالکل غلط اور جھوٹا اعتراض ہے ۔  مخالفین احمدیت مخالفت کی آگ میں اسقدر اندھے ہوگئے ہیں کہ  خدا تعالیٰ کے پیاروں سے رقابت اپنا شیوہ بنا رکھا ہے۔تحریف میں تو یہودیوں سے بھی آگے بڑھ گئے ہیں۔یہ ایسی ہی طرز کا اعتراض ہے کہ جس طرح کوئی قرآن کریم کی آیت ’’لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوۃَ‘‘(النساء :44) کا حوالہ دیکر کہدے کہ نماز نہ پڑھنے کا حکم ہے، جبکہ اس کے بعد ’’وَاَنْتُمْ سُکٰرٰ ی ‘‘(جب تم پر مدہوشی کی کیفیت ہو)کے الفاظنہ پڑھے۔

الفضل کا نا مکمل حوالہ دے کر  یہ غلط تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ  نعوذ باللہ جماعت احمدیہ خود اس بات کو تسلیم کرتی ہے۔حالانکہ یہ تحریف اور افتراء کی وہ صورت ہے کہ جس سے نہ صرف حضر ت اقدس مسیح موعودؑ اورحضرت خلیفۃالمسیح الثانی ؓ بلکہ خدا کے اولیاء اور نبیوں کی بھی ہتک کی جارہی ہےکہ وہ کبھی کبھار زنا کیا کرتے تھے۔یہ وہی روش ہے جو آنحضرت ﷺ پر اعتراض کرنے والے غیر مسلم اپناتے ہیں۔
حقیقت حال یہ ہے کہ معترضہ عبارت دراصل ایک منافق کی ہے جس نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ کو بہت سے گمنام خطوط لکھے جن میں اپنی منافقت کا اظہار کرتے ہوئے اعتراضات کیے۔اسی کے ایک خط کو حضرت صاحب نے اپنے ایک خطبہ میں پیش کیا ۔آپؓ نے فرما یا کہ ایک طرف یہ شخص اپنے اخلاص کا اظہار کرتا ہے تو دوسری طرف سلسلہ سے دشمنی کا اظہار حضرت مسیح موعودؑ اور آپؓ پر اس قسم کے بے ہودہ الزام لگا کر کرتا ہے۔خطبہ کے اصل الفاظ یہ ہیں:۔

 اس کی سلسلہ سے محبت کا اندازہ اسی سے ہوسکتا ہے کہ ایک خط میں جس کے متعلق اس نے تسلیم کیا ہے کہ وہ اسی کا لکھا ہوا ہے۔اس پر یہ تحریر کیا ہے کہ حضرت مسیح موعودولی اللہ تھے۔اور ولی اللہ بھی کبھی کبھی زنا کرلیا کرتے ہیں۔اگر انھوں نے کبھی کبھار زنا کرلیا ۔تو اس میں حرج کیا ہوا۔پھر لکھا ہے۔ہمیں حضرت مسیح موعودپر اعتراض نہیں ۔کیونکہ وہ کبھی کبھی زنا کرتے تھے۔ہمیں اعتراض موجودہ خلیفہ پر ہے۔کیونکہ وہ ہر وقت زنا کرتا رہتا ہے۔اس اعتراض سے پتہ لگتا ہے۔کہ یہ شخص پیغامی طبع ہے۔اس لئے کہ ہما را حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام کے متعلق اعتقاد ہے کہ آپ نبی اللہ تھے ۔مگر پیغامی اس بات کو نہیں مانتے اور وہ آپ کو صرف ولی اللہ سمجھتے ہیں۔تو جب کو ئی شخص ایک سچائی پر اعترا ض کرتا ہے اسے لازماً دوسری سچا ئیوں پر بھی اعتراض کرنا پڑتا ہے۔
(الفضل قادیان دارالامان مؤ رخہ31اگست1938ءص6)

اب جو حوالہ مولوی پیش کرتے ہیں اسی سے اس الزام کا جھوٹا ہونا بھی خودی ثابت ہوتا ہے ، اس لیے متین خالد کذاب نے کتاب ثبوت حاضر ہیں میں اس حوالہ کے کچھ حصہ کو کالی سیاہی سے چھپا دیا ہے ۔

اس اعتراض کو دہرانے مین صرف یہ دیوبندی ، وہابی اور بریلوی ہی نہیں بلکہ کالم نگار بھی شرم نہیں کرتے ، یہ جھوٹ کی لعنت ایک کالم نگار اسرار بخاری نے بھی 8 جولائی 2010 کے نوائے وقت میں اپنے سر لی ہے ۔

( نوٹ : سکین کو فل سائز میں دیکھنے کے لیے دیے گئے سکین پیج کے اوپر کلک کریں )

31اگست1938 کے الفضل کا سکین صفحہ نمبر 6 :




متین خالد کی کتاب ثبوت حاضر ہیں کے صفحہ 701 پر دیا گیا سکین :



31اگست1938 کے الفضل کا رنگین سکین :


مکمل تحریر >>

براہین احمدیہ اور مولوی عبدالحق کا مقدمہ اعظم الکلام

براہین احمدیہ اپنے مضامین کی قوت کے لحاظ سے ایک لاجواب کتاب ہے ، جس کے بارے میں اسلام کے مخالفین نے جو چاہا  لکھا مگر کسی کو یہ الزام لگانے کی ہمت نہیں ہوئی کہ اس کتاب کی تصنیف میں کسی اور کا بھی کچھ دخل تھا ، لیکن مولوی عبدالحق نے مولوی چراغ علی کی ایک انگریزی کتاب کا ترجمہ ''اعظم الکلام فی ارتقاء الاسلام'' کے نام سے کیا تو اس کے مقدمہ میں حضرت مسیح موعود مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام پر بے بنیاد الزام لگا دیا کہ ان کی کتاب براہین احمدیہ میں مولوی چراغ علی نے علمی مضامین سے مدد دی ہے ، اور یہ اعتراض آج تک بعض لوگ مولوی عبدالحق کے مقدمہ کے حوالہ سے نقل کرتے آئے ہیں ، جس کا تفصیل سے جواب اس کتاب میں پڑھا جا سکتا ہے ۔
کتاب ڈاون لوڈ کرنےکے لیےیہاں کلک کریں > براہین احمدیہ اور مولوی عبدالحق (بابائے اردو) کا مقدمہ اعظم الکلام



مکمل تحریر >>

Thursday, 27 August 2015

بہائی تحریک پر تبصرہ

کتاب بہائی تحریک پر تبصرہ از مولانا ابو العطاء جالندھری ؓ ۔۔


مکمل تحریر >>

حق الیقین فی معنی خاتم النبیین

کتاب حق الیقین فی معنی خاتم النبیین از مولانا حکیم عبید اللہ صاحب بسمل احمدی ۔۔

مکمل تحریر >>

Thursday, 16 July 2015

بشارت احمد مع تصدیق احمدیت

بشارت احمد مع تصدیق احمدیت از سید بشارت احمد وکیل ہائیکورٹ امیر جماعت احمدیہ ۔


مکمل تحریر >>

فاتح قادیان یا گستاخ اکھیں ؟

 مولوی مشتاق احمد چشتی کی کتاب فاتح قادیان کا جواب ، فاتح قادیان یا گستاخ اکھیں از ہادی علی چوہدری ۔


مکمل تحریر >>

محمدی بیگم کے نکاح کی پیشگوئی پر ایک نظر

مکرم معظم جناب سید زین العابدین ولی اللہ شاہ صاٖحب کی پر معارف و حقائق تقریر جو سالانہ جلسہ 1936 پر ہوئی ۔

مکمل تحریر >>

Thursday, 25 June 2015

ہمارا مذہب بجواب قادیانی مذہب

یہ کتاب پروفیسر الیاس برنی کی کتاب قادیانی مذہب کے جواب میں مولانا علی محمد اجمیری صاحب نے لکھی تھی ۔۔


مکمل تحریر >>

Tuesday, 23 June 2015

قولِ سدید بجواب ختم نبوت کامل

یہ کتاب شفیع احمد صاحب نے مفتی محمد شفیع دیوبندی کی کتاب ختم نبوت کامل کے جواب میں لکھی تھی ۔


مکمل تحریر >>

Saturday, 20 June 2015

کیا مرزا صاحب نے رمضان کا احترام نہ کیا ؟

اعتراض اٹھایا جاتا ہے کہ مرزا صا حب رمضان کا احترام نہ کیا کرتے تھے ایک بار امرتسر میں رمضان کے ایام میں تقریر کرتے ہوئے چائے پی اور ایک مرتبہ ایک مہمان روزہ کی حالت میں آپ کے پاس آیا جبکہ دن کا بیشتر حصہ گزر چکا تھا۔آپ نے اس شخص کا روزہ کھلوا دیا۔ان واقعات سے مرزا صاحب کی روزہ سے دشمنی اور ارکان اسلام کی بے حرمتی کا الزام لگایا جاتا ہے ۔



پہلا واقعہ جس کا معترض نے ذکر کیا ہے اس وقت آپؑ امرتسر میں مسافر تھے اور خدا تعالیٰ نے مسافر پر روزہ فرض نہیں کیا اسی طر ح دوسرا واقعہ بھی کچھ ایسا ہی ہے کہ آنے والا مہمان مسافر تھا اور مسافر کو خدا تعالیٰ نے روزہ رکھنے سے منع فرما یا ہے۔
چنانچہ قرآن کریم میں خدا تعالیٰ مسافر کو رخصت دیتے ہو ئے فرما تا ہے:۔

مَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ

(البقرة 185)

ترجمہ :۔ جو بھى تم مىں سے مرىض ہو ىا سفر پر ہو تو اسے چاہئے کہ وہ اتنى مدت کے روزے دوسرے اىام مىں پورے کرے
حدیث :۔ حدیث شریف میں ہے ۔

إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ شَطْرَ الصَّلاَةِ ، وَعَنِ الْمُسَافِرِ وَالْحَامِلِ أَوِ الْمُرْضِعِ الصَّوْمَ

 یعنی اللہ تعالیٰ مسافر پر روزے اور نصف نماز کا حکم اٹھا دیا ہے ۔
(مسند أحمد بن حنبل – (ج 4 / ص 347)
كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ ، فَرَأَى زِحَامًا وَرَجُلا قَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ ، فَقَالَ : مَا هَذَا ؟ فَقَالُوا : صَائِمٌ. فَقَالَ : لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ
(صحيح البخاري کتاب الصوم باب قول النبي صلى الله عليه و سلم لمن ظلل عليه واشتد الحر  ليس من البر الصوم في السفر ) 
ترجمہ :۔ یعنی آنحضرت ﷺ ایک سفر پر تھے ۔ اس دوران آپؐ نے لوگوں کا ہجوم دیکھا اور ایک شخص دیکھا جس پر سایہ کیا گیا تھا ۔ آپؐ نے دریافت فرمایا اسے کیا ہوا ہے ؟ لوگوں نے کہا کہ یہ روزہ دار ہے ۔ تو آپؐ نے فرمایا سفر میں روزہ رکھنا نیکی نہیں۔

خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْمَدِينَةِ إِلَى مَكَّةَ ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ ، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ ، فَرَفَعَهُ إِلَى يَدِهِ لِيُرِيَهُ النَّاسَ ، فَأَفْطَرَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ ، وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ
(صحيح البخاري کتاب الصوم باب من أفطر في السفر ليراه الناس )

ترجمہ :۔ یعنی آنحضرت ﷺ مدینہ سے روزہ رکھ کر مکہ کی طرف روانہ ہوئے مقام عسفان پر پہنچ کر حضورﷺ نے پانی منگوایا۔اور پھر پانی کو دونوں ہاتھوں سے اس غرض سے اونچااٹھایا کہ سب لوگ آ پ کو پانی پیتے ہوئے دیکھ لیں پھر آپ نے روزہ کھول  دیا اور یہ واقعہ رمضان کے مہینہ میں ہوا۔

ظاہر ہے کہ آنحضرت ﷺ کی اس سنت سے قطعی طور پر یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ اگر کوئی مسافر رمضان میں عام لوگو ں کے سامنے کھائے پیئے تو اس میں کوئی قابل ِ اعتراض بات نہیں اور اس پر عدم احترام رمضان کا خود ساختہ نعرہ لگانا جا ئز نہیں۔
 حضرت مسیح موعود ؑ نے بھی امر تسر میں اپنے آقا کی اس سنت پر عمل فرمایا اور لوگوں کے سامنے سفر کی حا لت میں چائے پی لی ۔
مکمل تحریر >>