ایک جاہل نے اپنی طرف سے بڑا علمی اعتراض کیا ہے کہ مرزا صاحب نے مولانا حکیم نورالدین سے پانچ سو روپے کو نصف نوٹ کروا کر دو دفعہ میں اس لیے منگوایا کہ ٹیکس بچایا جاسکے ، اب اس کی حقیقت ہم آپ کے سامنے پیش کرتے ہیں کہ کتنی بڑی جہالت کا ثبوت دیا ہے اس شیطان کی نسل نے یہ اعتراض کر کے ۔
اعتراض کے لیے جو خط کا حوالہ دیا ہے وہ درج ذیل ہے ۔
"آج نصف قطعہ نوٹ پانچ سو روپیہ پہنچ گیا چونکہ موسم برسات کا ہے اگر براہ مہربانی دوسرا ٹکڑہ رجسٹری شدہ خط میں ارسال فرمائیں تو روپیہ کسی قدر احتیاط سے پہنچ جاوے"
خاکسار غلام احمد از قادیان 11 جولائی 1887 .
(مکتوبات احمدیہ ج 5 ح 2 ص 35 )
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ برٹش انڈیا میں یہ قانون تھا کہ نوٹ کو دو حصوں میں تقسیم کر کے ایک حصہ پہلی دفعہ میں پوسٹ کیا جاتا تھا اور دوسرا حصہ بعد میں بھیجا جاتا تھا ، اس کا ثبوت یہ ہے کہ Reserve Bank Of India کی ویب سائٹ پر یہ بات اس طرح موجود ہے ۔
British India Notes facilitated inter-spatial transfer of funds. As a security precaution, notes were cut in half. One set was sent by post. On confirmation of receipt, the other half was despatched by post.
https://rbi.org.in/Scripts/pm_britishindia.aspx
British India Notes facilitated inter-spatial transfer of funds. As a security precaution, notes were cut in half. One set was sent by post. On confirmation of receipt, the other half was despatched by post.
https://rbi.org.in/Scripts/pm_britishindia.aspx
یہ ہے اصل بات لیکن جن کے نصیب میں کافر ہونا لکھا ہے وہ ایسے اعتراض کر کے ساتھ گالیاں نکالتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ قرآن حدیث سے بات کرنے کو ان کے پاس کوئی چیز موجود نہیں ۔۔
اعتراض والے کی زبان اس لنک پر دیکھی جاسکتی ہے کہ کیسے کفر اور جہالت میں پاگل ہوا پڑا ہے۔۔
http://ahtisaab.blogspot.hk/2015/04/blog-post_27.html