احمدیت نے دنیا کو کیا دیا؟
سوال یہ ہے کہ نیکی اور خوبی کے میدان میں وہ کون سی چیز ہے جو جماعت
احمدیہ نے دنیا کو نہیں دی؟ کسی قوم یا جماعت کی دولت تو اس کے افراد ہوتے
ہیں جن کے مجموعہ سے جماعت بنتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے قائم
کردہ اس جماعت کو ایسے نابغہ ٔ روزگار افراد عطا فرمائے جن کی تعداد اپنی
کیفیت اور کمیت کے اعتبار سے دن بدن بڑھتی چلی جا رہی ہے ۔ جماعت احمدیہ کا
ہرفرد ہر جگہ خدمت انسانیت کے جذبہ سے سرشار ، اپنے اپنے ملک میں قوم اور
انسانیت کی خدمت میں مصروف ہے ۔ ہر ملک میں جماعت احمدیہ معاشرہ کی خدمت
میں بھرپور طور پر شامل ہے ۔ اس عمومی خدمت کے علاوہ جس کا اعتراف ہر جگہ
پر کیا جاتا ہے ، اس جماعت کی تاریخ گواہ ہے کہ جماعت کے خلفاء اور عمائدین
نے اور ایسے افراد جماعت نے جن کو اللہ تعالیٰ نے مختلف شعبہ ہائے زندگی
میں امتیازی مقام عطا کیا، اپنی خدمات کو قوم و ملک اور انسانیت کے لئے
ہمیشہ وقف رکھا۔
پوچھنے والے پوچھتے
ہیں کہ احمدیت نے دنیا کو کیا دیا؟ ہم کہتے ہیں کہ احمدیت کی تاریخ پر نظر
کریں اور دیکھیں کہ کس طرح اس جماعت نے اپنے جگر گوشے دنیا کی خدمت کے لئے
پیش کئے۔ خدمت کا کوئی میدان ہو، جماعت کے یہ سپوت مشرق و مغرب میں ہر
میدان میں ایک نمایاں شان رکھتے ہیں۔ لسانیات کی دنیا میں حضرت شیخ محمد احمد مظہرصاحبؓ کی خدمات، افریقہ کی ترقی اور تعمیر میں شیخ عمری عبیدی صاحب کی خدمات، پاکستان کی معاشی اور اقتصادی ترقی اور استحکام میں حضرت صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب کی خدمات اور ملک کے دفاع اور حفاظت کے باب میں لیفٹیننٹ جنرل اختر حسین ملک صاحب ۔ لیفٹیننٹ جنرل عبد العلی ملک صاحب اور مجاہدین فرقان فورس کی خدمات کو کس طرح کوئی شریف انسان فراموش کر سکتا ہے ؟ سائنس کے میدان میں ڈاکٹر پروفیسر عبدالسلام صاحب
نے جو کام کیا اور جو نام کمایا وہ کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ ارض پاکستان
کے اس نامور سپوت نے نوبیل انعام حاصل کر کے پاکستان کا ہی نہیں سارے عالَم
اسلام کا سر فخر سے بلند کر دیا اور پھر انعام کی ساری رقم وطن عزیز اور
سائنس کی ترویج میں وقف کر کے قربانی کی ایک روشن مثال قائم کی۔ اس احمدی
سائنسدان نے مسلمانوں کو ایک حوصلہ اور عزم بخشا ، اعتماد عطا کیا اور ترقی
کا جذبہ دیا۔ وطن عزیز کے قیام اور استحکام کی خدمت ، عالمگیر افق پر عدل و
انصاف اور قانون کی خدمت اور سب سے بڑھ کر یہ متعدد اسلامی ملکوں کو آزادی
کی نعمت سے ہمکنار کرنے میں حضرت چوہدری محمد ظفر اللہ خان صاحب ؓ
کی خدمات دنیا کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جا چکی ہیں۔ کون صاحب علم
ہے جو اس فرزندِ احمدیت کی ان ہمہ گیر ، بے لوث اور امتیازی خدمات سے لا
علمی کی جُرأت کر سکے۔ سوائے ان بے بصیرت ملاؤں کے جن کے بارہ میں پاکستان
کی عدالت عالیہ کے چیف جسٹس منیر کو یہ الفاظ کہنے پڑتے تھے کہ
’’چوہدری ظفر اللہ
خان نے مسلمانوں کی نہایت بے غرضانہ خدمات انجام دیں ان کے باوجود بعض
جماعتوں نے عدالت تحقیقات میں ان کا ذکر جس انداز میں کیا ہے وہ شرمناک
ناشکرے پن کا ثبوت ہے ۔‘‘
(رپورٹ تحقیقاتی عدالت، فسادات پنجاب 1953صفحہ 209شائع کردہ حکومت پنجاب)