حضرت مسیح موعو د علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ایک پرانی موحدانہ نظم مطبوعہ الفضل ۱۳ جنوری ۱۹۲۸ ء کو اہلحدیثوں کے اخبار تنظیم اہلحدیث لاہور کے تازہ پرچہ مورخہ ۳۰ جون ۱۹۲۱ ء میں صفحہ اول پر جلی طور پر شائع کیا گیا ہے۔ بعض اشعار میں بھونڈا تغیر کیا گیا ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے نام کا ذکر تک نہیں کیا گیا ۔ بلکہ ندیم شاعر کے نام سے نظم کو منسوب کیا گیا ہے ۔ قارئین ملاحظہ فرما کر فتویٰ دیں:۔
حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ایک بہت پرانی نظم
اک نہ اک دن پیش ہو گا تو فنا کے سامنے
چل نہیں سکتی کسی کی کچھ قضا کے سامنے
چھوڑنی ہو گی تجھے دنیائے فانی ایک دن
ہر کوئی مجبور ہے حکم خدا کے سامنے
مستقل رہنا ہے لازم اے بشر تجھ کو سدا
رنج و غم ، یاس والم فکر وبالا کے سامنے
بارگاہِ ایزدی سے تو نہ یوں مایوس ہو
مشکلیں کیا چیز ہیں مشکلکشا کے سامنے
حاجتیں پوری کریں گے کیا تری عاجز بشر
کربیاں سب حاجتیں حاجت روا کے سامنے
چاہئے تجھ کو مٹانا قلب سے نقش دوئی
سر جھکا بس مالک ارض و سما کے سامنے
چاہئے نفرت بدی سے اور نیکی سے پیار
ایک دن جانا ہے تجھ کو بھی خدا کے سامنے
راستی کے سامنے کب تک جھوٹ پھلتا ہے بھلا
قدر کیا پتھر کی لعل بے بہا کے سامنے
(الفضل ۱۳ جنوری ۱۹۲۸ ء )
کربیاں سب حاجتیں حاجت روا کے سامنے !
اک نہ ایک دن پیش ہو گا تو فنا کے سامنے
چل نہیں سکتی کسی کی کچھ فنا کے سامنے
چھوڑنی ہو گی تجھے دنیائے فانی ایک دن
ہر کوئی مجبور ہے حکم خدا کے سامنے
مستقل رہنا ہے لازم اے بشر تجھ کو سدا
رنج و غم سوازلم ، فکر وبلا کے سامنے
حاجتیں پوری کریں گے کیا تری عاجز بشر
کربیاں سب حاجتیں حاجب روا کے سامنے
چاہئے تجھ کو مٹانا قلب سے نقش دوئی
سرجھکالے مالک ارض و سما کے سامنے
چاہئے نفرت ،بدی اور نیکی سے پیار
اک نہ ایک دن پیش ہو گا تو خدا کے سامنے
راستی کے سامنے کب جھوٹ پھلتا ہے ندیم
قدر کیا پتھر کی لعل بے بہا کے سامنے
(تنظیم اہلحدیث لاہور ۳۰ جون ۱۹۶۱ ء )
3 comments:
جزاک اللہ۔ بہت مفید بلاگ ہے۔ پلیز اسے جاری رکھیں۔
رانا صاحب آپ کے تبصرہ کا شکریہ ، ہو سکے تو ہم سے رابطہ کریں
ماشأ الہ
Post a Comment