ایک اعتراض حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر اٹھایا جاتا ہے کہ مرزا صاحب نے سیرت النبی ﷺ کے حوالے سے غلطی کی ہے اور جو حوالہ دیا جاتا ہے وہ یہ ہے ،
'' تاریخ کو دیکھو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہی ایک یتیم لڑکا تھا جس کا باپ پیدائش سے چند دن بعد ہی فوت ہو گیا ''
( روحانی خزائن ۔ جلد ۲۳- پَیغامِ صُلح: صفحہ 465 )
ایک دوسرا اعتراض بھی اس طرح کا کیا جاتا ہے کہ ایک اور غلطی سیرت النبی ﷺ کے حوالے سے کی ہے اور اس کے لیے یہ حوالہ دیا جاتا ہے ۔
'' تاریخ دان لوگ جانتے ہیں کہ آپ کے گھر میں گیارہ لڑکے پیداہوئے تھے اور سب کے سب فوت ہوگئے تھے ''
( روحانی خزائن ۔ جلد ۲۳- چشمہ مَعرفت: صفحہ 299 )
اور یہ دونوں حوالے دے کر منظور چنیوٹی جیسے جاہل لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ کسی جگہ ایسا نہیں لکھا ہوا ۔
اب دیکھتے ہیں کہ اس اعتراض میں کتنی حقیقت ہے ، تاریخ اور سیرت کی کتابیں کوئی قرآن کی آیات نہیں کہ اختلاف نہیں ہو ان میں ، تاریخ اور سیرت کی کتب میں یہ روایت بھی صاف طور پر موجود ہے کہ حضرت محمد ﷺ کے والد صاحب ان کی پیدائش کے بعد فوت ہوئے ، تاریخ ابن کثیر اور مدارج النبوت کے حوالہ جات ملاحظہ فرمائیں ۔
اور باقی رہا دوسرا حوالہ کہ گیارہ بیٹے کہاں لکھا ہے تو وہ بھی سیرت حلبیہ میں موجود ہے ۔