Thursday, 30 April 2015

جماعت احمدیہ کے چندہ لینے پر اعتراض کا جواب

اللہ تعالیٰ جب کسی الٰہی جماعت کی بنیاد رکھتا ہے تو اس جماعت کے ماننے والوں کے ایمان کو مضبوط کرنے کے لئے ان سے کچھ قربانیوں کا تقاضا فرماتا ہے ، یا یوں سمجھ لیجئے کہ خدا تعالیٰ کے قرب اور اس کی رضا کو پانے کے لئے قربانی ایک لازمی شرط ہے ، اور یہ قربانی کیا ہے ؟ یہ اپنے اپنے وقت اور زمانے کےحالات پر منحصر ہوا کرتی ہے ۔ مثلاً آنحضرتﷺ کے زمانے میں مال کی قربانی بھی تھی لیکن جان کی قربانی زیادہ اہمیت رکھتی تھی کیونکہ کفار کی طرف سے  مسلمانوں پر مظالم کا ایک سلسلہ جاری تھا اور انہی مظالم کے تحت مسلمانوں کو جنگ کے میدان میں بھی کھینچا گیا تھا۔
            لیکن اسلام کی نشاۃ ثانیہ میں مسیح محمدی کے دور کےلئے آنحضرتﷺ نے ’’یَضَعُ الْحَرْب‘‘کی نوید سنا کر قرونِ اولیٰ کی مانند جنگوں اور تلوار کے جہاد کو موقوف فرما دیا اور مسیح محمدی کے فرائض میں قلمی جہاد کو شامل فرما کر مالی قربانی کو جاری رکھا کیونکہ قلمی جہاد کے لئے مال کا ہونا لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں مالی قربانی کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے :۔
  لَنْ تَنَالُواالْبِرَّ حَتّٰی تُنْفِقُوْا مِمَّا تُحِبُّوْنَ                                         
 (آل عمران :93)
تم کامل نیکی کو ہرگز نہیں پا سکتے جب تک کہ اپنی پسندیدہ اشیاء میں سے (خدا کے لئے )خرچ نہ کرو۔
حضرت رسول کریم ﷺ نے ایک دفعہ اپنی نسبتی ہمشیرہ حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ  کو نصیحت فرمائی کہ اللہ کی راہ میں گن گن کر خرچ نہ کیا کرو۔ ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تمہیں گن گن کرہی دیا کرے گا۔ اپنے روپوں کی تھیلی کا منہ (بخل کی راہ سے )بند کر کے نہ بیٹھ جانا ورنہ پھر اس کا منہ بند ہی رکھا جائے گا۔جتنی طاقت ہے دل کھول کر خرچ کیا کرو۔
سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:۔
’’کیسا یہ زمانہ برکت کا ہے ۔ کہ کسی سے جانیں مانگی نہیں جاتیں۔ اور یہ زمانہ جانوں کے دینے کا نہیں بلکہ مالوں کے بشرط استطاعت خرچ کرنے کا ہے ۔ ‘‘
                                                          (الحکم قادیان ، 10جولائی 1903ء)
            پس جماعت احمدیہ میں موجود چندوں کا نظام قرآن و حدیث میں موجود مالی قربانی کے احکام کو مدنظر رکھ کر ہی قائم کیا گیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی رضا اور اسکا قرب حاصل کرنے کے لئے اپنے مال میں سے کچھ حصہ اس کی راہ میں قربان کرنا نہایت اہمیت ہے اور ہمیشہ سے انبیاء اس کی تلقین اپنے ماننے والوں کو کرتے آئے ہیں۔
مکمل تحریر >>