Wednesday 14 January 2015

سورۃ آل عمران کی آیت سے وفات مسیح کا ثبوت


ترجمہ : اور محمد نہیں ہیں مگر ایک رسول۔ یقینا اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں۔ پس کیا اگر یہ بھی وفات پا جائے یا قتل ہو جائے تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو بھی اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائےگا تو وہ ہرگز اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکےگا۔ اور اللہ یقینا شکرگزاروں کو جزا دے گا۔

یہ آیت صاف طور پر بتاتی ہے کہ نبی کریم ﷺ سے پہلے گذرے سب نبی فوت ہو چکے ہیں۔ اور ظاہر ہے کہ مسیح ناصری ؑ بھی ایک رسول تھے جو چھ سو سال نبی کریم ﷺ سے پہلے مبعوث کئے گئے تھے ۔ پس لامحالہ ماننا پڑتا ہے کہ وہ بھی اس آیت کی رو سے فوت ہوچکے ہیں۔ 
                      اگر کوئی اعتراض کرے کہ لفظ قَدْ خَلَتْ کا   مطلب ہے ’’گزر گئے ‘‘  اور مراد یہ ہے  کہ جیسے کوئی لاہور سے گزر گیا کوئی آسمان پر گزر گیا ، نہ کہ ’’فوت ہو گئے ‘‘تو اس کا پہلا جواب یہ ہے کہ لغت عربی کی مسند کتاب تاج العروس میں لکھاہے کہ خَلَا فُلَانٌ : اِذَا مَاتَ ۔ یعنی فلاں شخص گزر گیا کا معنی ہے وہ فوت ہو گیا۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتےہیں:۔
’’وَمَامُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اَفَاِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلیٰ اَعْقَابِکُمْ یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم صرف ایک نبی ہیں ان سے پہلے سب نبی فوت ہوگئے ہیں۔اب کیا اگر وہ بھی فوت ہوجائیں یامارے جائیں تو ا ن کی نبوت میں کوئی نقص لازم آئے گا جس کی وجہ سے تم دین سے پھرجاؤ۔ اس آیت کا ماحصل یہ ہے کہ اگر نبی کے لئے ہمیشہ زندہ رہنا ضروری ہے تو ایسانبی پہلے نبیوں میں سے پیش کرو جو اب تک زندہ موجود ہے اور ظاہر ہے۔کہ اگر مسیح ابن مریم زندہ ہے تو پھر یہ دلیل جو خدائے تعالیٰ نے پیش کی صحیح نہیں ہوگی۔‘‘
(ازالہ اوہام۔ روحانی خزائن جلد 3صفحہ 427)

0 comments: