Sunday, 24 April 2016

شانِ خاتم النبیّین صلی اللہ علیہ وسلم - حضرت بانی سِلسلہ احمدیہ علیہ السّلام کی پچیس تحریرات


شانِ خاتم النبیّین صلی اللہ علیہ وسلم 

حضرت بانی سِلسلہ احمدیہ علیہ السّلام کی پچیس تحریرات

۱-’’جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے-جو لوگ ہر ایک حدیث اور ہر ایک قول پر قرآن کو مقدم رکھیں گے ان کو آسمان پر مقدّم رکھا جائیگا نوع انسان کے لئے روئے زمین پر اب کوئی کتاب نہیں مگر قرآن-اور تمام آدم زادوں کے لئے اب کوئی رسول اور شفیع نہیں مگر محمد مصطفیٰ صلّی اللہ علیہ وسلّم-سو تم کوشش کرو کہ سچی محبت اس جاہ وجلال کے نبی کے ساتھ رکھو اور اس کے غیر کو اس پر کسی نوع کی بڑائی مت دو-تا آسمان پر تم نجات یافتہ لکھے جاؤ-‘‘
(کشتی ٔ نوع صفحہ ۲۳)
۲-’’مَیں جناب خاتم الا نبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کا قائل ہوں اور جو شخص ختمِ نبوّت کا منکر ہو اس کو بے دین اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھا ہوں-ایسا ہی مَیں ملائکہ اور معجزات لیلۃ القدر وغیرہ کا قائل ہُوں-‘‘
(تقریر واجب الاعلانؔصفحہ ۵ مطبوعہ۱۸۹۱ء)
۳-’’ہمارا اعتقاد جو ہم دنیوی زندگی میں رکھتے ہیں-جس کے ساتھ ہم بفضل وتوفیق باری تعالیٰ اس عالمِ گزراں سے کُوچ کریں گے-یہ ہے کہ حضرت سیّدنا ومولانا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیّین وخیر المرسلین ہیں جن کے ہاتھوں سے اکمالِ دین ہو چُکا اور وُہ نعمت بہ مرتبہ اتمام پہنچ چکی جس کے ذریعہ سے انسان راہِ راست کو اختیار کر کے خدا تعالیٰ تک پہنچ سکتا ہے-‘‘
(ازالہ اوہامؔ حصّہ اوّل ص۱۳۷ مطبوعہ ۱۸۹۱ء)
۴-’’اور ہمارا اعتقاد ہے کہ ہمارے رُسول (سیّدنا محمد مصطفی صلّی اللہ علیہ وسلّم )تمام رسولوں سے بہتر اور سب رسولوں سے افضل اور خاتم النبیّین ہیں-اور افضل ہیں ہر ایسے انسان سے جو آئندہ آئے یا جو گزر چکا ہو-‘‘
(آئینہ کمالاتِؔاسلام ص۳۲۷ مطبوعہ ۱۸۹۲ء)
۵-’’وہ مبارک نبی حضرت خاتم الانبیاء امام الاصیفاء ختم المرسلین‘ فخر النبیّین جنابِ محمد مُصطفیٰ صلّی اللہ علیہ وسلم ہیں اے پیارے خدا اس پیارے نبیؐ پر وہ رحمت اور درود بھیج جو ابتدائے دنیا سے تو نے کسی پر نہ بھیجا ہو-‘‘
(اتمام الحجۃؔ ص۲۸ مطبوعہ ۱۸۹۴)
۶-’’مجھ کو خدا کی عزّت وجلال کی قسم کہ مَیں مُسلمان ہوں اور ایمان رکھتا ہوں اللہ تعالیٰ پر اور اس کی کتابوں پر اور تمام رسولوں پر اور تمام فرشتوں اور مرنے کے بعد زندہ کئے جانے پر اور مَیں ایمان رکھتا ہوں اس پر کہ ہمارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمام رسولوں سے افضل اور خاتم الانبیاء ہیں-‘‘
ّ(حمامۃ البشریٰؔ ص۸ مطبوعہ ۱۸۹۴ء)
۷-’’درود و سلام تمام رسولوں سے بہتر اور تمام برگزیدوں سے افضل محمد صلّی اللہ علیہ وسلّم پر کہ خاتم الانبیاء اور شفیع المذبنین اور تمام اولین وآخرین کے سردار ہیں اور آپؐ کی آل پر کہ طاہر ومطہر ہیں اور آپؐ کے اصحابؓ پر کہ حق کا نشان اور اللہ کی حجّت ہیں اہلِ ایمان کے لئے-‘‘
(انجام آتھمؔ ص۷۳ مطبوعہ ۱۸۹۲ء)
۸-’’اگر دل سخت نہیں ہو گئے تو اس قدر دلیری کیوں ہے کہ خواہ نخواہ ایسے شخص کو کافر بنایا جاتا ہے جو آنحضرت صلّی اللہ علیہ وسلّم کو حقیقی معنے کی رُو سے خاتم الانبیاء سمجھتا ہے-اور قرآن کو خاتم الکتب تسلیم کرتا ہے-تمام نبیوںؑ پر ایمان لاتا ہے اور اہلِ قبلہ ہے اور شریعت کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھتا ہے-‘‘
(سراجؔ منیر ص۴ مطبوعہ ۱۸۹۷ء)
۹-’’ہم اس بات پر ایمان لاتے ہیں کہ خدا تعالیٰ کے سِوا کوئی معبود نہیں اور سیّدنا محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سول اور خاتم الانبیاء ہیں-‘‘
(ایام الصلحؔصفحہ  ۸۲   ۸۷ مجریہ ۱۸۹۹ء)
۱۰-’’عقیدہ کی رُو سے جو خدا تم سے چاہتا ہے-وہ یہی ہے کہ خدا ایک اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کا نبی ہے اور وہ خاتم الانبیاء ہے اور سب سے بڑھ کر ہے-‘‘
کشتی نوحؔ ص۱۵ مطبوعہ ۱۹۰۲ء)
۱۱-’’ایک وہ زمانہ تھا کہ انجیل کے واعظ بازاروں اور گلیوں اور کُوچوں میں نہایت دریدہ دہنی اور سراسر افتراء سے ہمارے سیّدد مولیٰ خاتم الانبیاء اور افضل الرّسل والاصفیاء اور سیّد المعصومین والاتقیاء حضرت محبوبِ جنابِ احدیّث محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلّم کی نسبت یہ قابلِ شرم جھوٹ بولا کرتے تھے کہ جبابؐسے کوئی پیشگوئی یا معجزہ ظہور میں نہیں آیا-اور اب یہ زمانہ ہے کہ خدا تعالیٰ کے علاوہ اُن ہزار ہا معجزات کے جو ہمارے سرور ومولیٰ شفیع المذبنین صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن شریف اوراحادیث میں اس قدر کثرت سے مذکور ہیں جو اعلیٰ درجہ کے تواتر پر ہیں-تازہ بتازہ صد ہا نشان ایسے ظاہر فرمائے کہ کسی مخالف او رمنکرکو اُن کے مقابلہ کی طاقت نہیں-‘‘
(تریاق القوبؔص۵ مجزہ ۱۹۰۲ء)
۱۲-’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء ٹھہرایا گیا-جس کے یہ معنے ہیں کہ آپؐ کے بعد براہ راست فیوضِ نبوت منقطع ہو گئے اور اب کمالِ نبوت صرف اسی شخص کو ملے گا- جو اپنے اعمال پر اتباعِ نبویؐ کی مُہر رکھتا ہو گا-اور اس طرح پر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلّم کا بیٹا اور آپؐ کا وارث ہو گا-‘‘
(ریولوبر مباحثہ بٹالوی وچکڑالوی صفحہ ۶  ۷ مطبوعہ ۱۹۰۶ء)
۱۳-’’ہم مسلمان ہیں ایمان رکھتے ہیں خدا تعالیٰ کی کتاب فرقانِ حمید پر-اور ایمان رکھتے ہیں کہ ہمارے سردار محمد صلی اللہ علیہ وسلّم خدا کے نبی اور اس کے رسول ہیں اور وہ سب دینوں سے بہتر دین لائے اور ہم ایمان رکھتے ہیں کہ آپؐ خاتم الانبیاء ہیں-‘‘
(مواہبؔ الرحمن صفحہ ۶۶ مطبوعہ ۱۹۰۳ء)
۱۴-’’اب بجز محمّدیؐ نبوت کے سب بنوتیں بند ہیں شریعت والا نبی کوئی نہیںآ سکتا اور بغیر شریعت کے نبی ہو سکتا ہے مگر وہی جو پہلے امتّی ہو-‘‘
(تجلیاتؔ الہیٰہ ص۲۶ مطبوعہ ۱۹۰۶ء)
۱۵-’’ اللہ جل شانہ‘ نے آنحضرت صلّے اللہ علیہ وسلّم کو صاحبِ خاتم بنایا یعنی آپؐ کو افاضۂ کمال کے لئے مُہر دی جو کسی اورنبی کو ہرگز نہیں دی گئی-اس وجہ سے آپؐ کا نام خاتم النبیّین ٹھہرا-یعنی آپؐ کی پَیروی کمالاتِ نبوت بخشتی ہے اور آپؐ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے اور یہ قوتِ قوسیہ کسی اور نبی کو نہیں ملی‘‘
(حقیقۃ الوحیؔ ص۹۷ حاشیہ-مطبوعہ ۱۹۰۷ء)
۱۶-’’خد اس شخص کو پیار کرتا ہے جو اس کی کتاب قرآن شریف کو اپنا دستورالعمل قرار دیتا ہے اور اُس کے رسول حضرت محمد صلی علیہ وسلم کو درحقیت خاتم الانبیاء سمجھتا ہے-‘‘
(چشمہ معرفؔ ص۳۶۴ مطبوعہ ۱۹۰۸ء)
۱۷-’’ہم اس آیت پر سچا اور کامل ایمان رکھتے ہیں جو فرمایا
وَلٰکِنْ رسول اللّٰہ وَ خاتم النبیّین-‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ-مطبوعہ ۱۹۰۱ء)
۱۸-’’ہمارا ایمان ہے کہ ہمارے سیّد ومولیٰ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و سلم خاتم الانبیاء ہیں اور ہم فرشتوں اورمعجزات اور تمام عقائد اہلِ سنت کے قائل ہیں-‘‘ 
(الکتاب البرییّہؔ حاشیہ ص۸۳ مطبوعہ ۱۸۹۸ء)
 ۱۹-’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیّین ہیں-اور قرآن شریف خاتم الکتب-‘‘
(پیغام امامؔ ص۳۰ لیکچر ۱۹۰۵ء)
۲۰-’’مجھ پر اور میری جماعت پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم رسول اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیّین نہیں مانتے یہ ہم پر افتراء عظیم ہے-ہم جس قوت‘ یقین ومعرفت اور بصیرت کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء مانتے اور یقین کرتے ہیں اس کا لاکھواں حصّہ بھی لوگ نہیں مانتے-‘‘
(الحکم ؔ۱۷؍مارچ ۱۹۰۵ء)
۲۱-’’قرآن میں آنحضرت کو خاتم الانبیاء ٹھہرایا گیا-‘‘
(اربعینؔنمبر ۲۴ مطبوعہ ۱۹۰۰ء)
۲۲-’’پانچواں ہزار نیکی اور ہدایت کے پھیلنے کا یہی وہ ہزار ہے جس میں ہمارے سیّد ومولیٰ ختمی پناہ حضرت محمد رسول اللہ علیہ وسلم دنیا کی اصلاح کے لئے مبعوث ہوئے-‘‘
(لیکچر لاہور ص۳۱ مطبوعہ ۱۹۰۴ء)
۲۳-’’ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیّین ہیں-‘‘
(حقیقۃ الوحیؔص۶۴ مطبوعہ ۱۹۰۷ء)
۲۴-’’تمام تعریفیں خدا کے لئے ثابت ہیں جو تمام عالموں کا پروردگار ہے اور درود وسلام اس کے نبیوں کے سردارؐ پر جو ااس کے دوستوں میں سے برگزیدہ اور اس کی مخلوقات میں سے پسندیدہ اور خاتم الانبیاء اور فخر الانبیاء اور فخرالاملیاء ہے-ہمارا سیّد‘ہمارا امام‘ ہمارا نبی‘ محمد مصطفیٰؐ- جو زمین کے باشندوں کے دل روشن کرنے کے لئے خدا کا آفتاب ہے-‘‘
ٰ(نور الحقؔ ص ۱ مطبوعہ ۱۸۹۴ء)
۲۵-’’مجھے اللہ جل شانہ‘ کی قسم ہے کہ مَیں کافرنہیں-لا اِلٰہ الّا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ پر میرا عقیدہ ہے اور وَلکن رسول اللّٰہ وخاتم النبیّین پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت میرا ایمان ہے-‘‘
(کرامات الصّادقین ص۲۵ مطبوعہ ۱۸۹۴ء)    



0 comments: