حق کی مخالفت کرنے والوں کا ہمیشہ سے یہ طریق رہا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے جانے والے انبیاء جو مخلوق کی ہدایت اور ان کا زندہ خدا سے تعلق جوڑنے کے لیے آتے ہیں ، ان پاک محسنوں پر طرح طرح کے اعتراضات کے ذریعے چند خبث باطن لوگ تمسخر کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہےيَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ ۚ مَا يَأْتِيهِمْ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ (یس : 31) ترجمہ : وائے حسرت بندوں پر! ان کے پاس کوئی رسول نہیں آتا مگر وہ اس سے ٹھٹھا کرنے لگتے ہیں۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی مخالفت میں چند نام نہاد مسلمان گروہ ہر وقت اسی کوشش میں رہتے ہیں کہ نئے سے نئے اعتراض تلاش کر کے اپنے اعتراضات کی فہرست کو طویل کر لیا جائے ، چاہے کسی بات میں سے تعریف کا پہلو بھی نکلتا ہو اس میں سے بھی اعتراض ہی نکالناان کو وراثت میں ملا ہے ، چنانچہ سیرت المہدی مصنفہ حضرت مرزا بشیر احمد ؓ سے ایک روایت پیش کر کے اعتراض کیا جاتا ہے کہ مرزا صاحب نے کالا جادو یا کوئی غیر شرعی عمل کیا۔ (معاذ اللہ)
آیئے مل کرسیرت المہدی کی اس معترضہ روایت پر نظر ڈالتے ہیں ، سیرت المہدی کی روایت نمبر 511 درج ذیل ہے :
{511} بسم اللہ الرحمن الرحیم۔حضرت والدہ صا حبہ یعنی امّ المؤمنین اَطَالَ اللّٰہُ بَقَائَہَا نے مجھ سے بیان کیا۔ کہ ایک دفعہ مرزا نظام الدین صاحب کو سخت بخار ہوا۔ جس کا دماغ پر بھی اثر تھا۔ اس وقت کوئی اور طبیب یہاں نہیں تھا۔ مرزا نظام الدین صاحب کے عزیزوں نے حضرت صاحب کو اطلاع دی آپ فوراً وہاں تشریف لے گئے اور مناسب علاج کیا۔ علاج یہ تھا کہ آپ نے مُرغا ذبح کراکے سر پر باندھا۔ جس سے فائدہ ہو گیا۔ اس وقت باہمی سخت مخالفت تھی۔
خاکسار عرض کرتا ہے کہ یہ ابتدائی زمانہ کی بات ہو گی ورنہ آخری زمانہ میں تو حضرت خلیفہ اوّل جو ایک ماہر طبیب تھے ہجرت کرکے قادیان آگئے تھے یا ممکن ہے کہ یہ کسی ایسے وقت کی بات ہو۔ جب حضرت خلیفہ اوّلؓ عارضی طور پر کسی سفر پر باہر گئے ہونگے مگر بہرحال حضرت صاحب کے اعلیٰ اخلاق کا یہ ایک بیّن ثبوت ہے کہ ایک دُشمن کی تکلیف کا سُنکر بھی آپ کی طبیعت پریشان ہو گئی۔ اور آپ اس کی امداد کے لئے پہنچ گئے۔
اس روایت میں مرغا ذبح کر کے اس سے علاج کرنے پر اعتراض کی بنیاد رکھی جاتی ہے ، لیکن یہ بھی محض معترض کی لاعلمی ہے ، ورنہ جانوروں میں بھی اللہ تعالیٰ نے ایسے علاج کے ذرائع رکھے ہیں جو اس دورمیں بھی زیادہ سے زیادہ انسانوں کے لیے شفاء کا باعث بن رہے ہیں چنانچہ سانپ کا زہر بھی بعض ادویات کے تیار کرنے میں استعمال ہوتا ہے ، یونہی مرغ کے بارے میں كمال الدين الدّميريررحمۃاللہ علیہ کی مشہور ومعروف کتاب حياة الحيوان الكبرى میں یہ درج ہے کہ''اگر مرغ کے داہنے بازو کی ہڈی کو بخار میں مبتلا شخص کے گلے میں ڈال دیا جائے تو اس کا بخار ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا ۔'' (حیات الحیوان اردومترجم مولانا ظمرالدین ، جلد دوئم صفحہ 94)
یہاں تک آپ نے دیکھ لیا کہ یہ اعتراض بھی مخالفین کے تعصب اور جہالت کا ثبوت ہے اور قابلِ غور بات یہ ہے کہ اس روایت سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے عظیم اخلاق اور انسانی ہمدردی کا واضح ثبوت ملتا ہے کہ ایک شدید مخالف کی بیماری کا سن کر بھی آپ نے اس کا علاج کیا ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مخالفین کو بھی اس محمدی مسیح کی طرف کھینچ لائے جس کی گواہی خودوہ اپنے عرش سے دے رہا ہے۔ آمین
آیئے مل کرسیرت المہدی کی اس معترضہ روایت پر نظر ڈالتے ہیں ، سیرت المہدی کی روایت نمبر 511 درج ذیل ہے :
{511} بسم اللہ الرحمن الرحیم۔حضرت والدہ صا حبہ یعنی امّ المؤمنین اَطَالَ اللّٰہُ بَقَائَہَا نے مجھ سے بیان کیا۔ کہ ایک دفعہ مرزا نظام الدین صاحب کو سخت بخار ہوا۔ جس کا دماغ پر بھی اثر تھا۔ اس وقت کوئی اور طبیب یہاں نہیں تھا۔ مرزا نظام الدین صاحب کے عزیزوں نے حضرت صاحب کو اطلاع دی آپ فوراً وہاں تشریف لے گئے اور مناسب علاج کیا۔ علاج یہ تھا کہ آپ نے مُرغا ذبح کراکے سر پر باندھا۔ جس سے فائدہ ہو گیا۔ اس وقت باہمی سخت مخالفت تھی۔
خاکسار عرض کرتا ہے کہ یہ ابتدائی زمانہ کی بات ہو گی ورنہ آخری زمانہ میں تو حضرت خلیفہ اوّل جو ایک ماہر طبیب تھے ہجرت کرکے قادیان آگئے تھے یا ممکن ہے کہ یہ کسی ایسے وقت کی بات ہو۔ جب حضرت خلیفہ اوّلؓ عارضی طور پر کسی سفر پر باہر گئے ہونگے مگر بہرحال حضرت صاحب کے اعلیٰ اخلاق کا یہ ایک بیّن ثبوت ہے کہ ایک دُشمن کی تکلیف کا سُنکر بھی آپ کی طبیعت پریشان ہو گئی۔ اور آپ اس کی امداد کے لئے پہنچ گئے۔
اس روایت میں مرغا ذبح کر کے اس سے علاج کرنے پر اعتراض کی بنیاد رکھی جاتی ہے ، لیکن یہ بھی محض معترض کی لاعلمی ہے ، ورنہ جانوروں میں بھی اللہ تعالیٰ نے ایسے علاج کے ذرائع رکھے ہیں جو اس دورمیں بھی زیادہ سے زیادہ انسانوں کے لیے شفاء کا باعث بن رہے ہیں چنانچہ سانپ کا زہر بھی بعض ادویات کے تیار کرنے میں استعمال ہوتا ہے ، یونہی مرغ کے بارے میں كمال الدين الدّميريررحمۃاللہ علیہ کی مشہور ومعروف کتاب حياة الحيوان الكبرى میں یہ درج ہے کہ''اگر مرغ کے داہنے بازو کی ہڈی کو بخار میں مبتلا شخص کے گلے میں ڈال دیا جائے تو اس کا بخار ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا ۔'' (حیات الحیوان اردومترجم مولانا ظمرالدین ، جلد دوئم صفحہ 94)
یہاں تک آپ نے دیکھ لیا کہ یہ اعتراض بھی مخالفین کے تعصب اور جہالت کا ثبوت ہے اور قابلِ غور بات یہ ہے کہ اس روایت سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے عظیم اخلاق اور انسانی ہمدردی کا واضح ثبوت ملتا ہے کہ ایک شدید مخالف کی بیماری کا سن کر بھی آپ نے اس کا علاج کیا ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مخالفین کو بھی اس محمدی مسیح کی طرف کھینچ لائے جس کی گواہی خودوہ اپنے عرش سے دے رہا ہے۔ آمین
0 comments:
Post a Comment