حضرت مولانا حکیم نورالدّین بھیروی خلیفۃ المسیح الاوّل ؓ فرماتے ہیں :
میں نے ایک مرتبہ مالیر کوٹلہ میں مولوی شیخ احمد صاحب مجتہد سے کہا- یہ بتائو کہ کیا ثابت کیا جا سکتا ہے یا تمہارا اعتقاد ہے یا کسی شیعہ کا یہ اعتقاد ہے کہ قرآن شریف میں کوئی ایک پوری سورت بنا کر کسی نے داخل کر دی ہے‘ خواہ وہ مصنوعی سورت چھوٹی سے چھوٹی کیوں نہ ہو؟ انہوں نے کہا کہ نہیں کوئی بھی سورت قرآن شریف میں اضافہ نہیں کی گئی- ہاں یہ ممکن ہے کہ قرآن شریف میں سے بعض سورتیں یا بعض آیتیں کم کی گئی ہوں اور ترتیب بگاڑی گئی ہو- جب انہوں نے یہ فرمایا تو میں نے ان سے کہا کہ إِذَا جَاء نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجاً سے معلوم ہوتا ہے کہ افواج در افواج لوگ دین الٰہی میں داخل ہوتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھے- آپ مجھے صرف ایک فوج اور ایک فوج بھی نہ سہی ایک فوج کے صرف ایک دستہ اور ایک دستہ بھی نہ سہی صرف دس پندرہ ہی نام سنادیں (علی مرتضیٰؓ کے سوا شیعوں کے اعتقاد میں صرف دو ڈھائی شخص مومن تھے ) یہ سن کر شیخ احمد صاحب مجتہد ایسے سٹ پٹائے اور گھبرائے کہ انہوں نے کہا کہ اول تو لفظ اذا کی تحقیق نقلی طور پر ہونی چاہئے- پھر یہ کہ آیا زمانہ حادث ہے یا قدیم- پاک ہے یا نجس- متصل ہے یا منفصل- میں نے عرض کیا کہ اسے لکھ دیجئے کہ ہم اذا کے معنی نہیں جانتے- انہوں نے لکھ دیا کہ ہم اذا کے معنی نہیں جانتے- جب بعد میں دوسرے شیعہ لوگوں کو معلوم ہوا تو بڑا شور مچا کہ یہ کیا کیا کہ تحریر دے دی- پھر تم مجتہد ہی کاہے کے ہوئے- جب اذا کے معنی نہیں جانتے- چنانچہ میرے پاس ان کے آدمی آئے اور خوشامد کرنے لگے کہ وہ پرچہ دے دو- میں نے وہ پرچہ ان کو دے دیا-
( مرقات الیقین فی حیات نورالدین ، صفحہ ۲۶۸ تا ۲۶۹ )
( مرقات الیقین فی حیات نورالدین ، صفحہ ۲۶۸ تا ۲۶۹ )